عقل مند دُشمن بیوقوف دوست سے بہتر ھوتا ھےاڈیالہ جیل فوٹو لیک کا اصل ذمہ دار کون؟
عقل مند دُشمن بیوقوف دوست سے بہتر ھوتا ھے۔۔۔
اڈیالہ جیل فوٹو لیک کا اصل ذمہ دار کون ؟؟؟
چند دن پہلے میاں نواز شریف صاحب کی رہائ کے دوران اڈیالہ جیل سپریٹنڈنٹ کے کمرے سے لیا گیا یہ فوٹو سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا میں کافی زور شور سے چھایا ھوا ھے جس میں جیل انتظامیہ کو نہ صرف آڑے ھاتھوں لیا جا رھا ھے۔۔ بلکہ اعلی افسران کی معطلی کی خبریں بھی سرگرم ھیں اس سلسلہ میں آج اڈیالہ جیل کا سُپر سرچ آپریش بھی کیا گیا اور پچیس سال سزا کاٹنے والے حنیف عباسی بھی اس کی ذد میں آگئے جن کا چالان اٹک جیل کاٹ دیا گیا حالانکہ انھوں نے نہ فوٹو بنوائ اور نہ ہی کسی کو فوٹو کا بولا بس بعض دفعہ مہربان اپنے نمبرز یا فوٹو کے چکر میں اچھے خاصے بندے کو ذلیل کروا دیتے ھیں ۔
بہرحال راقم نے اپنی سطح پر جب فوٹو لیک والے ایشو کی تحقیقات کیں تو یہ بات کھل کر سامنے آگئ کہ میاں نواز شریف کی رہائ والے دن ڈی آئ جی جیل خانہ جات نوید رؤف اسپیشلی اڈیالہ جیل تشریف لائے جو کہ تصویر میں بھی جیل سپرینٹنڈنٹ کی کُرسی پہ بیٹھے صاف دکھائ دے رہے ھیں جبکہ اُن کے سامنے میاں نواز شریف ، میاں شہباز شریف ، حنیف عباسی، ملک ابرار،مرتضی جاوید عباسی بھی واضع نظر آ رھے ھیں ۔
اطلاع ھیں کہ جیل سپرینٹنڈنٹ سعید اللہ گوندل اُس دن جوڈیشل ڈپٹی سپرینٹنڈنٹ حسن مجتبی کی جگہ اُن کے کمرے میں جیل سے رہائ پانے والے ملزمان کی رہائیوں کے کاغذات چیک کر رھے تھے کیونکہ جوڈیشل ڈپٹی سپرینٹنڈنٹ حسن مجتبی اپنے والد کی فوتگی کیوجہ سے چھٹی پر تھے۔ اور اُن کی جگہ جیل سپریٹنڈنٹ سعید اللہ گوندل انتہائ اہم ڈیوٹی خود دے رہے تھے کہ کہیں لاپرواہی سے کسی غلط ملزم کی رہائ نہ ھو جائے اس دوران وہ بلکل بے خبر تھے کہ اُن کے کمرے میں کیا ھو رھا ھے کیونکہ ڈی آئ جی جیل خانہ جات راولپنڈی ریجن نوید رؤف کے آنے کے بعد عملاٗ جیل کا تمام کنٹرول اُن کے ھاتھ میں آگیا تھا کیونکہ اس دوران جیل کے اندر آنے والے تمام افراد اُن ہی کی اجازت سے اندر آ جا رھے تھے، یہاں یہ بات بھی شئیر کرتا جاؤں کہ ڈی آئ جی نوید رؤف کی کمانڈ میں اس وقت آٹھ جیلیں ھیں جس میں اڈیالہ جیل سر فہرست ھے۔۔۔
میاں صاحب کی دوران رہائ جیل سپریٹنڈنٹ کے کمرے میں مسلم لیگی قیادت میاں نواز شریف کی رہائ کیلئے بیٹھی ھوئ تھی باخبر زرائع سے یہ معلوم ھوا ھے کہ اس دوران فوٹو بنانے والا مہربان سابقہ ڈپٹی اسپیکر مرتضی جاوید عباسی کا بیٹا تھا جس نے یہ فوٹو بنا کر سوشل میڈیا میں وائرل کی جبکہ اس تمام عمل کا جیل سپریٹنڈنٹ یا کسی افسر کو علم تک نہ تھا کہ اس کا ری ایکشن کیا ھو گا ؟؟؟ یا کسی نے کوئ فوٹو بنائ مگر زرا سی لاپرواہی سے موبائل فون اندر آ گیا اور افسران کے گلے پڑ گیا ۔۔۔
یاد رھے اڈیالہ جیل میں اس وقت کالعدم تنظیموں،شکیل آفریدی سمیت متعدد خطرناک ملزمان موجود ھیں مگر کبھی کوئ ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آیا جس کا سہرا جیل سپریٹنڈنٹ سعید اللہ گوندل کے سر جاتا ھے جو کہ نہ صرف ایک قابل اور دلیر افسر ھیں بلکہ جیل کو کامیاب چلانے کی ذبردست حکمت عملی بھی جانتے ھیں ۔
باخبر زرائع کیمطابق اطلاع ھے کہ فوٹو لیک کے واقع کے بعد حکومت نے آئ جی جیل خانہ شاید سلیم بیگ ،ڈی آئ جی جیل خانہ جات نوید رؤف اور جیل سپریٹنڈنٹ سعید اللہ گوندل کو نوکری سے معطل کر رھے ھیں جو کہ میری اپنی رائے کیمطابق کوئ اچھا فیصلہ نہیں کیونکہ آئ جی اور جیل سپریٹنڈنٹ کا اس واقعہ کے ساتھ براہ راست کوئ تعلق نہ ھے اگر کسی کا قصور بنتا ھے تو وہ ڈی آئ جی نوید رؤف کا بنتا ھے جن کی موجودگی میں یہ سارا کام ھوا جبکہ فوٹو بنانے کے شوق میں سب کا دھڑن تختہ کروانے والے مہربان کی مہربانی کا کہیں ذکر نہ ھے۔۔۔ اسی لئے کہتے ھیں عقل مند دُشمن بیوقوف دوست سے بہتر ھوتا ھے ۔۔۔
ارباب اختیار سے گزارش ھے کہ اس واقعہ کی شفاف انکوائری کریں اور صرف ذمہ داران کو سزائیں دیں مگر بیگناہ افسران کو رگڑا نہ لگائیں ۔۔۔۔۔شیخ حمید
Comments
Post a Comment